Pages

Friday, 21 September 2012

ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا




ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا
تو تو مجھ میں جذب تھا مجھ سے جدا کیسے ہوا

وہ جو تیرے اور میرے درمیاں ایک بات تھی
آئو سوچیں شہر اسے آشنا کیسے ہوا 

چبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کرچیاں
کیا لکھوں دل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا

جو رگِ جاں تھا کبھی ملتا ہے اب رخ پھیر کر
سوچتا ہوں اس قدر وہ بے وفا کیسے ہوا

No comments:

Post a Comment