سنا ہے دسمبر جانے والا ہے
پھر سے کوئی نیا سال آنے والا ہے
نئے کلینڈر بھی دیواروں پر آ جائیں گے
لوگ کہتے ہیں دسمبر لوٹ جائے گا
لوگ کہتے ہیں دسمبر لوٹ جانے سے
ان کی یادوں کی،عذاب راتوں کی حدت
ماند پڑ جاتی ہے، بےجان پڑ جاتی ہے
ان کی سیاہ راتوں کو اک نور ملتا ہے
دسمبر کے لوٹ جانے سے انہیں سرور ملتا ہے
پر میں لوگوں کو کیسے سمجھاوں،،،؟
جنوری ہو، فروری ہو یا کوئی بھی موسم
سال کے بارہ ماہ ہی تو دسمبر ہیں
دسمبر کا رنگ سیاہ گر آنکھوں میں پیوست ہو جائے
اگر دسمبر اک بار بھی بام پی اتر آئے
تو دیواروں پر محض کیلنڈر بدلنے سے
ہجر نہیں جاتا، عذاب راتیں نہیں جاتی
دسمبر نہیں جاتا، یادیں نہیں جاتی
تو جان لو لوگو، یہ مان لو لوگو
ابھی تک تمہارا دسمبر آیا ہی نہیں ہے
ہاں، ابھی تک تم نے دسمبر دیکھا ہی نہیں ہے
پھر سے کوئی نیا سال آنے والا ہے
نئے کلینڈر بھی دیواروں پر آ جائیں گے
لوگ کہتے ہیں دسمبر لوٹ جائے گا
لوگ کہتے ہیں دسمبر لوٹ جانے سے
ان کی یادوں کی،عذاب راتوں کی حدت
ماند پڑ جاتی ہے، بےجان پڑ جاتی ہے
ان کی سیاہ راتوں کو اک نور ملتا ہے
دسمبر کے لوٹ جانے سے انہیں سرور ملتا ہے
پر میں لوگوں کو کیسے سمجھاوں،،،؟
جنوری ہو، فروری ہو یا کوئی بھی موسم
سال کے بارہ ماہ ہی تو دسمبر ہیں
دسمبر کا رنگ سیاہ گر آنکھوں میں پیوست ہو جائے
اگر دسمبر اک بار بھی بام پی اتر آئے
تو دیواروں پر محض کیلنڈر بدلنے سے
ہجر نہیں جاتا، عذاب راتیں نہیں جاتی
دسمبر نہیں جاتا، یادیں نہیں جاتی
تو جان لو لوگو، یہ مان لو لوگو
ابھی تک تمہارا دسمبر آیا ہی نہیں ہے
ہاں، ابھی تک تم نے دسمبر دیکھا ہی نہیں ہے
No comments:
Post a Comment