Pages

Friday, 21 September 2012

عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر




ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے

کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے

عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے

سمندر کے سفر میں اسطرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے

مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہو گا
پرندہ آسماں چُھونے میں جب ناکام ہو جائے

اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

No comments:

Post a Comment