Pages

Wednesday, 19 September 2012

جو تار سے نکلی ہے وہ دُھن سب نے سُنی ہے



اشکوں میں جو پایا ہے وہ گیتوں میں دیا ہے
اِس پر بھی سُنا ہے کہ زمانے کو گِلہ ہے

جو تار سے نکلی ہے وہ دُھن سب نے سُنی ہے
جو ساز پہ گُزری ہے وہ کِس دل کو پتہ ہے

ہم پھول ہیں اوروں کے لئے لائے ہیں خُوشبو
اپنے لیے لے دے کے بس ایک داغ مِلا ہے

No comments:

Post a Comment