Pages

Tuesday, 2 October 2012

مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں


وہ دلنواز ھے لیکن نظر شناس نہیں
مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں

تڑپ رھے ہیں زباں پر کئ سوال مگر
مرے لیے کوئی شایان_التماس نہیں

ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اُٹھتا ھے
مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں


کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزارے تھے
اب اُن دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں

گزر رھے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل
سحر کی آس تو ھے زندگی کی آس نہیں

مجھے یہ ڈر ھے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اُداس نہیں


No comments:

Post a Comment