قبولیت کا گِلہ نہیں ہے
کہ لب پہ کوئی دُعا نہیں ہے
کہ لب پہ کوئی دُعا نہیں ہے
عذابِ جاں کا صِلہ نہ مانگو
ابھی تمھیں تجربہ نہیں ہے
ابھی تمھیں تجربہ نہیں ہے
اُداس چہرے، سوال آنکھیں
یہ میرا شہر وفا نہیں ہے
یہ میرا شہر وفا نہیں ہے
یہ بستیاں جس نے راکھ کر دیں
چراغ تھا وہ، ہَوا نہیں ہے
چراغ تھا وہ، ہَوا نہیں ہے
کوئی تو لمحہ سکون کا بھی
یہ زندگی ہے، سزا نہیں ہے
No comments:
Post a Comment