Pages

Saturday, 13 October 2012

وفا کے قید خانوں میں سزائیں کب بدلتی ہیں



وفا کے قید خانوں میں سزائیں کب بدلتی ہیں
بدلتا دل کا موسم ہے ہوائیں کب بدلتی ہیں


لبادہ اوڑھ کے غم کا نکل جاتے ہیں صحرا کو
جواب آئے کہ نہ آئے، صدائیں کب بدلتی ہیں


میری ساری دعائیں تم سے ہی منسوب ہیں جاناں
محبت ہو اگر سچی دعائیں کب بدلتی ہیں


کوئی پا کر نبھاتا ہے، کوئی کھو کر نبھاتا ہے
نئے انداز ہوتے ہیں وفائیں کب بدلتی ہیں


گناہوں کو ہمارے ایک ہی مالک بخشتا ہے
عطا اس کی پرانی ہے خطائیں کب بدلتی ہیں

No comments:

Post a Comment