Pages

Friday, 12 October 2012

تمام عمر اسی کے رہے یہ کیا کم ہے


شعار اپنا ہی جس کا بہانہ سازی تھا
وہ میرے جھوٹ سے خوش تھا نہ سچ پہ راضی تھا

تمام عمر اسی کے رہے یہ کیا کم ہے
بلا سے عشق حقیقی نہ تھا مجازی تھا

یہ دو دلوں کی قرابت بڑی گواہی ہے
سو کیا ہوا کوئی شاہد نہ قاضی تھا

نہ طنز کر کہ کئی بار کہہ چکا تجھ سے
وہ میری پہلی محبت تو میرا ماضی تھا

نہ دوست یار، نہ ناصح، نہ نامہ بر، نہ رقیب
بلا کشانِ محبت سے کون راضی تھا

یہ گل شدہ سی جو شمعیں دکھائی دیتی ہیں
ہنر ان آنکھوں کا آگے ستارہ سازی تھا

عدو کے سامنے ہتھیار ڈالنے والا
کوئی فراز سا کافر نہیں تھا غازی تھا

No comments:

Post a Comment