Pages

Wednesday, 24 October 2012

ہجر کی راکھ اور وصال کے پُھول



رازِ الفت چھپا کے دیکھ لیا

دل بہت کچھ جلا کے دیکھ لیا


اور کیا دیکھنے کو باقی ہے

آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا


وہ مِرے ہو کے بھی مِرے نہ ہوئے

ان کو اپنا بنا کے دیکھ لیا


آج ان کی نظر میں کچھ ہم نے

سب کی نظریں بچا کے دیکھ لیا


فیض تکمیلِ غم بھی ہو نہ سکی

عشق کو آزما کے دیکھ لیا


2

ہجر کی راکھ اور وصال کے پُھول



آج پھر درد و غم کے دھاگے میں

ہم پرو کر ترے خیال کے پھول


ترکِ اُلفت کے دشت سے چُن کر

آشنائی کے ماہ و سال کے پھول


تیری دہلیز پر سجا آئے

پھر تری یاد پر چڑھا آئے


باندھ کر آرزو کے پلّے میں

ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول

No comments:

Post a Comment