Pages

Thursday, 4 October 2012

یہ دل پھر تیری خواہش کر رہا ہے



بس اپنے ساتھ رہنا چاہتی ہوں

میں اب تجھ سے مُکرنا چاہتی ہوں

میں اپنی عُمر کے سارے اثاثے

نئے ڈھب سے برتنا چاہتی ہوں

یہ دل پھر تیری خواہش کر رہا ہے

مگر میں دُکھ سے بچنا چاہتی ہوں

کوئی حرفِ وفا ناں حرفِ سادہ

میں خاموشی کو سُننا چاہتی ہوں

میں بچپن کے کِسی لمحے میں رُک کر

کوئی جُگنو پکڑنا چاہتی ہوں

No comments:

Post a Comment