Pages

Saturday, 20 October 2012

انا کے کھیل میں اس کو بہت خسارہ ہوا


انا کے کھیل میں اس کو بہت خسارہ ہوا
کہ جیت کر بھی وہ لگتا ھے مجھ کو ہارا ہوا

بس اک سانس تھی جو آتی جاتی رہتی تھی
وگرنہ تیرے بنا کب مرا گزارا ہوا

کہاں خوشی تھی کہ چھپتی نہ تھی مگر اک دن
ترا وجود مرے غم کا استعارہ ہوا

مثال ماہی بے آب ہم بھی تڑپا کئے
بچھڑ کے اس سے ہمارا بھی کب گزارا ہوا

یہ سوچتے ھیں کہ کیا کیا کہیں گے ہم اس سے
بس ایک لمحے کو وہ شخص گر ہمارا ہوا

بچھڑنے والے نے جاتے ہوئے کہا تھا کچھ
یہ سوچ سوچ کے دل اور پارہ پارہ ہوا

کچھ ایسی تلخ طبیعت ہوئی ھے خالد
کہ زہرِ غم بھی اسے ان دنوں گوارا ہوا

No comments:

Post a Comment