انا کے کھیل میں اس کو بہت خسارہ ہوا
کہ جیت کر بھی وہ لگتا ھے مجھ کو ہارا ہوا
بس اک سانس تھی جو آتی جاتی رہتی تھی
وگرنہ تیرے بنا کب مرا گزارا ہوا
کہاں خوشی تھی کہ چھپتی نہ تھی مگر اک دن
ترا وجود مرے غم کا استعارہ ہوا
مثال ماہی بے آب ہم بھی تڑپا کئے
بچھڑ کے اس سے ہمارا بھی کب گزارا ہوا
یہ سوچتے ھیں کہ کیا کیا کہیں گے ہم اس سے
بس ایک لمحے کو وہ شخص گر ہمارا ہوا
بچھڑنے والے نے جاتے ہوئے کہا تھا کچھ
یہ سوچ سوچ کے دل اور پارہ پارہ ہوا
کچھ ایسی تلخ طبیعت ہوئی ھے خالد
کہ زہرِ غم بھی اسے ان دنوں گوارا ہوا
No comments:
Post a Comment