زخم کو پھول تو صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
جانے کیا دور ہے ، کیا لوگ ہیں، کیا کہتے ہیں
کیا قیامت ہے کہ جن کے لئے رک رک کے چلے
اب وہی لوگ ہمیں آبلہ پا کہتے ہیں
کوئی بتلاؤ کہ اک عمر کا بِچھڑا محبوب
اتفاقا کہیںملا جائے تو کیا کہتے ہیں
یہ بھی اندازِ سخن ہے کہ جفا کو تیری
غمزہ و عشوہ و انداز و ادا کہتے ہیں
جب تلک دور ہے تو تیری پرستش کر لیں
ہم جسے چھو نہ سکیں اس کو خدا کہتے ہیں
کیا تعجب ہے کہ ہم اہل تمنا کو فراز
وہ جو محرومِ تمنا ہیںبرا کہتے ہیں
No comments:
Post a Comment