اے وقت کبھی لوٹ آ ، میری زندگی اُدھار دے
مجھے اور کچھ عطا نا کر ، جو کھو گیا وہ پیار دے
مجھے وہی لمحے بخش دے ، جن میں وہ میرے ساتھ تھا
پھر تھام کر ذرا خود کو تو ، میری زندگی سنوار دے
میری تشنگی کی آنْچ میں ، ہے آواز کہیں کھو گئی
میرے یار کو آواز دے ، میری اور سے پکار دے
ہے آج میرے ساتھ بس ، میری مایوسیاں تنہائیاں
میرے یار ذرا رحم کر ، مجھے تھوڑا سا قرار دے
یہاں ہر طرف عداوتیں ، نفرت و فریب ہے
جہاں ہر ذہن میں پیار ہو ، کوئی ایسا سنسار دے
No comments:
Post a Comment