اک شخص کو دیکھا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا اپنوںکی طرح ہم نے
اک شخص کو سمجھا تھا پھولوں کی طرح ہم نے
وہ شخص قیا مت تھا کیا اس کی کریں باتیں
دن اس کے لئے پیدا اور اس کی ہی تھی راتیں
کب ملتا کسی سے تھا ۔ ہم سے تھی ملاقاتیں
رنگ اس کا شہابی تھا ۔ زلفوں میںتھی مہکاریں
آنکھیںتھی کہ جادو تھا ۔ پلکیں تھی کہ تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھے سو جان سے دل ہارے
کچھ تم سے وہ ملتا تھا باتوں میں شہابت تھی
ہاں تم سا ہی لگتا تھا شوخی میں شرارت میں
وہ شخص ہمیں اک دن
اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا
پھولوںکی طرح ٹوٹا
پھر ہاتھ نا آیا وہ ۔ ہم نے بہت ڈھونڈا
تم کس لئے چونکے ہو
کب ذکر تمہارا ہے
کب تم سے تقاضا ہے
کب تم سے شکایت ہے
اک تازہ حکایت ہے
سن لو تو عنایت ہے
اک شخص کو دیکھا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا اپنوںکی طرح ہم نے
No comments:
Post a Comment