Pages

Thursday, 4 October 2012

اَب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمُھارے بعد ہُوا



اَب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمُھارے بعد ہُوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اِک خواب بہت برباد ہُوا

یہ ہجر ہَوا بھی دُشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو، میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہُوا

اِس شہر میں کتنے چہرے تھے، کُچھ یاد نہیں سب بھُول گئے
اِک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہُوا

وہ اپنی گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہُوا یا شاد ہُوا

بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بے داد ہُوا

No comments:

Post a Comment