Pages

Monday, 22 October 2012

اک بار اس کی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی



معیار اپنا ہم نے گرایا نہیں کبھی 
جو گر گیا نظر سے وہ بھایا نہیں کبھی

حرص وہوس کو ہم نے بنایا نہیں شعار
اور اپنا اعتبار گنوایا نہیں کبھی

ہم آشنا تھے موجوں کے برہم مزاج سے
پانی پہ کوئی نقش بنایا نہیں کبھی

اک بار اس کی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی
پھر اس کے بعد یاد وہ آیا نہیں کبھی

تنہائیوں کا راج ھے دل میں تمہارے بعد
ہم نے کسی کو اس میں بسایا نہیں کبھی

تسنیم جی رھے ھیں بڑے حوصلے کے ساتھ
ناکامیوں پہ شور مچایا نہیں کبھی


No comments:

Post a Comment