خوابوں کی تعبیر کو مٹی کر دو گے
تم اپنی تصویر کو مٹی کر دو گے
رانجھا رانجھا کرنے کی یہ ہُوک بُری
لگتا ہے اس ہیر کو مٹی کر دو گے
پتھر بن کر خوشبو سے ٹکرائے تو
سونے سی تحریر کو مٹی کر دو گے
سُن کر نہ سُننے کا حیلہ کرکے تم
لفظوں کی زنجیر کو مٹی کر دو گے
دل کی کنجی پتھر ہاتھوں میں دے کر
چاہت کی جاگیر کو مٹی کر دو گے
No comments:
Post a Comment