یہ مزاج ِیار کو کیا ہوا انھیں مجھ سے پیار ہے آج کل
میری جستجو میری گفتگو میرا انتظار ہے آج کل
تیرے خطوط نکالنا کبھی دیکھنا کبھی چومنا
یہی مشغلہ یہی سلسلہ یہی کاروبار ہے آج کل
نہ اکیلا گھر سے نکل میاں ذرا دیکھ بھال کے چل میاں
بڑی ابتری، بڑی رہزنی، بڑی لوٹ مار ہے آج کل
اِسے قتل کر اُسے قتل کر تجھے سات خون معاف ہیں
تیری سلطنت، تیرا دبدبہ، تیرا اقتدار ہے آج کل
ارے کیف کل تو تُو رند تھا میرے یار تجھ کو کیا ہوا
بڑا مذہبی، بڑا پارسا، بڑا دین دار ہے آج کل
No comments:
Post a Comment