Pages

Thursday, 20 December 2012

نجانے آج یہ کس کا خیال آیا ہے


نجانے آج یہ کس کا خیال آیا ہے
خوشی کا رنگ لئے ہر ملال آیا ہے

وہ ایک شخص کہ حاصل نہ تھا جو خود کو بھی
مٹا کسی پہ تو کیسا بحال آیا ہے

زباں پہ حرفِ طلب بھی نہیں کوئی پھر بھی
نگاہِ دوست میں رنگِ جلال آیا ہے

کیا نہ ذکر بھی جس کا تمام عمر کبھی
ہمارے کام بہت وہ ملال آیا ہے

نہیں ہے تم سے کوئی دوستی بھی اب تو مگر
قدم قدم پہ یہ کیسا وبال آیا ہے


No comments:

Post a Comment