دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
کبھی دامن اگر نہ چھڑا سکو
زمانے کی خود غرض محبتوں سے
اور دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
چاند اپنی چاندنی کی بانہوں میں
بانہیں ڈالے
تیری بالکنی میں اترے
تو بیٹھہ کر تنہائی میں
کبھی غور کرنا
تمہیں
میرے ادھورے افسانوں
اور ٹوٹے پھوٹے جملوں میں
کھوئے کھوئے سے لفظوں میں
اک بے زباں محبت کا اظہار ملے گا
No comments:
Post a Comment