Pages

Thursday, 20 December 2012

دسمبر کی سرد اداس راتوں میں


دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
کبھی دامن اگر نہ چھڑا سکو
زمانے کی خود غرض محبتوں سے
اور دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
چاند اپنی چاندنی کی بانہوں میں
بانہیں ڈالے
تیری بالکنی میں اترے
تو بیٹھہ کر تنہائی میں
کبھی غور کرنا
تمہیں
میرے ادھورے افسانوں
اور ٹوٹے پھوٹے جملوں میں
کھوئے کھوئے سے لفظوں میں
اک بے زباں محبت کا اظہار ملے گا


No comments:

Post a Comment