Pages

Wednesday, 19 December 2012

ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت



پانی آنکھ میں بھر کر لایا جاسکتا ہے
اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے

ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت
لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ہے

دل پر پانی پینے آتی ہیں امیدیں
اس چشمے میں زہر ملایا جا سکتا ہے

مجھ بدنام سے پوچھتے ہیں فرہاد و مجنوں
عشق میں کتنا نام کمایا جا سکتا ہے

یہ مہتاب یہ رات کی پیشانی کا گھاؤ
ایسا زخم تو دل پر کھایا جا سکتا ہے

پھٹا پرانا خواب ہے میرا پھر بھی تابش
اس میں اپنا آپ چھپایا جا سکتا ہے

No comments:

Post a Comment