نہیں ہوتا نسب محبت میں
کیا عجم ، کیا عرب محبت میں
ہم نے اک زندگی گزاری ہے
تم تو آئے ہو اب محبت میں
اور کیا کلفتیں اٹھاتے ہم
ہو گئے جاں بلب محبت میں
خامشی ہی زبان ہوتی ہے
بولتے کب ہیں لب محبت میں
آگہی کے جہان کھلتے ہیں
چوٹ لگتی ہے جب محبت میں
یہ ہے دشتِ جنوں، یہاں آصف
چاک داماں ہیں سب محبت میں
No comments:
Post a Comment