Pages

Wednesday, 19 December 2012

تسلی دے کے مرا صبر آزمانا مت



تسلی دے کے مرا صبر آزمانا مت
میں وضع دارستم ہوں مجھے رلانا مت

میں سوچ ہی نہیں سکتا کسی کے بارے میں
مری شکست کا باعث مجھے بتانا مت

اب اور ٹوٹنے کاحوصلہ نہیں مجھ میں
جمال یار مجھے آئینہ بنانا مت

ہم اہل عشق پلٹنا محال کر دیں گے
ہمارے ساتھ کہیں دو قدم بھی جانا مت

ترے حساب سے ہم حیرتی ہی اچھے تھے
کہا نہ تھا کہ ہماری سمجھ میں آنا مت

اسی زمین پہ رہنا پسند ہے ہم کو
ہمارے پر بھی نکل آئیں تو اڑانا مت

No comments:

Post a Comment