Pages

Wednesday, 5 December 2012

وہ جو پلکوں سے گرا پل، نہیں ڈھونڈا کرتے



خاک میں گزرا ہوا کل نہیں ڈھونڈا کرتے
وہ جو پلکوں سے گرا پل، نہیں ڈھونڈا کرتے
پہلے کچھ رنگ لبوں کو بھی دیئے جاتے ہیں
یونہی آنکھوں میں تو کاجل نہیں ڈھونڈا کرتے
بیخودی چال میں شامل بھی تو کر لو پہلے
یوں تھکے پیروں میں پائل نہیں ڈھونڈا کرتے
جس نے کرنا ہو سوال، آپ چلا آتا ہے
لوگ جا جا کے تو سائل نہیں ڈھونڈا کرتے
یہ ہیں خاموش اگر، اس کو غنیمت جانو
یونہی جذبات میں ہلچل نہیں ڈھونڈا کرتے
پیچھے کھائی ہے تو آگے ہے سمندر گہرا
مسئلہ ایسا ہو تو پھر حل نہیں ڈھونڈا کرتے
اِن کھلی آنکھوں سے خوابوں کو تلاشو نہ بتول
پلکیں ہو جائیں جو بوجھل ، نہیں ڈھونڈا کرتے

No comments:

Post a Comment