Pages

Tuesday, 18 December 2012

دل ڈھونڈ رہا ہے اس کو جو پاس نہیں ہے


دل ڈھونڈ رہا ہے اس کو جو پاس نہیں ہے
ملنے کی اس برس بھی کوئی آس نہیں ہے

ایک بوند کو ترسا ہوں میں اپنی زمیں پر
اب بیچ سمندر میں مجھے پیاس نہیں ہے

پھر کس لئے سمجھوتۂِ محبّت کروں میں
جب اس کو میری محبّت کا احساس نہیں ہے

میرے بارے میں اس کو یہ کہتے تو سنا ہوگا
اچھا تو بہت ہے مگر خاص نہیں ہے

دل توڑنے والے نے یہ محسوس کیا تھا
نازک تو بہت ہے مگر حساس نہیں ہے

No comments:

Post a Comment