Pages

Wednesday, 19 December 2012

سیاہ ہجر گیا, زرد انتظار گئے



سیاہ ہجر گیا, زرد انتظار گئے
کسی کا درد گیا درد کے حصارگئے

اداس رات‘خزاں ہم سفر‘سفر گم نام
ترےخیال کے موسم ہمیں تو مار گئے

نہ جاں بھڑکتی ہے اپنی نہ راکھ ہوتے ہیں
ہمیں یہ کیسی مصیبت میں تم اتار گئے

عجیب دشمنِ جاں تھا کہ بن لڑے جیتا
عجیب جنگ تھی ہم جس میں ہار ہار گئے

بہت ہی تھوڑی سی مہلت ملی محبت کی
ہم اپنا آپ مگر جاتے جاتے وار گئے

کسی کے بھیجے ہوئے آگئے تھے دنیا میں
کسی سے مانگی ہوئی زندگی گزار گئے

نہ چاند اٹکا کسی جا نہ بدلیاں الجھیں
ہم اس کی رات کے آنگن میں بار بار گئے

No comments:

Post a Comment