Pages

Wednesday, 19 December 2012

اب زندگی میں ہجر کی وحشت نہیں رہی


وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت نہیں رہی 

اب زندگی میں ہجر کی وحشت نہیں رہی 


ٹوٹا ہے جب سے اسکی مسیحائی کا طلسم 
دل کو کسی مسیحا کی حاجت نہیں رہی  



پھر یوں ہوا کہ کوئی شناسا نہیں رہا 
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی  



پھر یوں ہوا کہ ہو گیا مصروف وہ بہت 
اور ہم کو یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی 



اب کیا کسی کو چاہیں کہ ہم کو تو ان دنوں 
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی 

No comments:

Post a Comment