Pages

Wednesday, 30 January 2013

زخم کیسے پھلتے ہیں، داغ کیسے جلتے ہیں، درد کیسے ہوتا ہے، کوئی کیسے روتا ہے


شہر کے دُکاں دارو! کاروبارِ الفت میں سُود کیا، زیاں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے
دل کے دام کتنے ہیں، خواب کتنے مہنگے ہیں اور نقدِ جاں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے


کوئی کیسے ملتا ہے، پھول کیسے کھلتا ہے، آنکھ کیسے جھکتی ہے، سانس کیسے رُکتی ہے
کیسے راہ نکلتی ہے، کیسے بات چلتی ہے، شوق کی زباں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے


وصل کا سکوں کیا ہے ہجر کا جنوں کیا ہے، حُسن کا فُسوں کیا ہے عشق کا درُوں کیا ہے
تم مریضِ دانائی، مصلحت کے شیدائی، راہِ گمرہاں کیا ہے، تم نہ جان پاؤ گے


زخم کیسے پھلتے ہیں، داغ کیسے جلتے ہیں، درد کیسے ہوتا ہے، کوئی کیسے روتا ہے
اشک کیا ہے نالے کیا دشت کیا ہے چھالے کیا، آہ کیا فغاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے


نامراد دل کیسے صبح و شام کرتے ہیں، کیسے زندہ رہتے ہیں اور کیسے مرتے ہیں
تم کو کب نظر آئی غم زدوں کی تنہائی، زیست بے اماں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے


جانتا ہوں میں تم کو ذوقِ شاعری بھی ہے، شخصیت سجانے میں اِک یہ ماہری بھی ہے
پھر بھی حرف چنتے ہو صرف لفظ سنتے ہو، ان کے درمیاں کیا تم نہ جان پاؤ گے

No comments:

Post a Comment