Pages

Monday, 14 January 2013

عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے



عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے

کیاری میں پانی ٹھہرا ھے دیواروں پر کائی ھے

حسن کے جانے کتنے چہرے حسن کے جانے کتنے نام

عشق کا پیشہ حسن پرستی عشق بڑا ھرجائی ھے

آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا

جوں ھی دروازہ کھولا ھے اس کی خوشبو آئی ھے

ایک تو اتنا حبس ھے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ھوں

ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ھے

No comments:

Post a Comment