Pages

Saturday, 12 January 2013

مجھے دعا دے تجھے رائیگاں نہ ہونے دیا



تباہیوں میں بھی بے خانماں نہ ہونے دیا
مجھے دعا دے تجھے رائیگاں نہ ہونے دیا

کمال یہ نہیں ہم نے کمال گر یِہ کیا
کمال یہ ہے زیادہ دھواں نہ ہونے دیا

خلش ہمیشہ رہی ایک آدھ اس دل میں
دکھوں سے خالی کبھی یہ مکاں نہ ہونے دیا

مجھے تھا خوف نشیمن کے پھر اجڑنے کا
صبا کو اس لئے بھی مہرباں نہ ہونے دیا

اک ایسی موج جسے آبشار ہونا تھا
اُسے بھی آنکھ سے اک پل رواں نہ ہونے دیا

مُنافقوں کی طرح ہم نے اُس کا ساتھ دیا
وہ بے وفا ہے اُسے یہ گُماں نہ ہونے دیا

خوشی سے کھیل گئےاپنی جان پر عاصم
کسی طرح سے بھی اِس کا زیاں نہ ہونے دیا

No comments:

Post a Comment