مرے چہرے کے پیچھے عکس اس کا جاگتا ہے
کہ آئینے میں اک منظر پرانا جاگتا ہے
ذرا تم چاند کی مشعل کو گل کرنے سے پہلے
فلک پر دیکھنا لینا، کوئی تارا جاگتا ہے؟
یہ آنسو رک سکیں تو روک لو، بہتر یہی ہے
جب آنسو خشک ہو جائیں تو دریا جاگتا ہے
اچانک داستان وصل اس نے ختم کر دی
فقط یہ دیکھنے کو، کون کتنا جاگتا ہے
فضا خاموش ہے اور رات کے بستر پہ خالد
زمیں سے آسماں تک کوئی گریہ جاگتا ہے
No comments:
Post a Comment