مائیں نی!
تو بھول گئی کیا؟
وہ چھوٹی سی گڑیا رانی،
کچا آنگن، پیپل کا وہ پیڑ گھنا سا
تتلی کے سنگ اڑتی ہوئی اک"خواب کہانی"
خواب کہانی کے رنگوں میں مٹتا،ابھرتا ایک ہیولا
مائیں نی! کیا
سوندھی مٹی کی خوشبو بھی بھول گئی تو
تجھ کو کچھ یھی یاد نہیں کیا؟
گڑیا کا گم ہوتا بچپن اور اس کا منہ زور سا جوبن
پنگھٹ کی وہ ساری گھاتیں
نٹ کھٹ سکھیوں کی وہ باتیں
لمبے لمبے الہڑ دن اور بیکل راتیں
مائیں نی! وہ گڑیا رانی اک دن گھر سے باہر نکلی
اور نہ لوٹی! گھر کا رستہ بھول گئی وہ۔۔۔۔۔
جنگل کے خاموش نگر نے، اس کی آنکھیں چھین لیں اس سے
زہریلے خاروں نے اس کے پیروں کو رنگین کیا ہے
اس کے ہاتھوں پر کرلاتی ، روتی، سسکتی قسمت دیکھی
مائیں نی!
تو بھول گئی کیا وہ چھوٹی سی گڑیا رانی؟