اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے آج کیوں تیرے نام پہ رونا آیا
جانے آج کیوں تیرے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
کبھی تقدیر کا ماتم، کبھی دُنیا کا گِلہ
منزلِ عشق میں ہر کام پہ رونا آیا
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا ساغر
مجھے اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
No comments:
Post a Comment