چلو ظلمت کا یہ اندھا سفر آسان کر جائیںکسی کے کام آئیں اپنی آنکھیں دان کر جائیںصحرا زندگی کا ھے یہاں سائے نہیں ملتےبلا کی دھوپ ھے یادوں کی چھتری تان کر جائیںمجھے جو جانتے ھیں ان کی حیرت اور بڑھ جائےنہیں جو جانتے ان کو بھی ھم حیران کر جائیںبہت دن رہ لیے اس جسم میں اب یہ ارادہ ھےیہ گھر خالی کریں اس شہر کو ویران کر جائیںھم ایسے لوگ ھیں اپنی جدائی کے سمندر میںھر اک ساحل کو لے ڈوبیں نگر ویران کر جائیںسوائے اس کے اُن سے وقت رخصت اورکیا کہتےہمارے خواب لوٹا دیں یہی احسان کر جائیں
No comments:
Post a Comment