Pages

Saturday, 23 February 2013

"ستارے مل نہیں سکتے"


عجب دن تھے محبت کے
عجب دن تھے رفاقت کے
کبھی گر یاد آجائیں تو پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں
کسی کی یاد میں راتوں کو اکثر جاگنا معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آ جاتی 
تو ہم یہ سوچ لیتے تھے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے رویا نہیں ہوگا
ابھی سویا نہیں ہوگا
ابھی ہم بھی نہیں روتے
ابھی ہم بھی نہیں سوتے
سو پھر ہم جاگتے تھے اور اس کو یاد کرتے تھے
اکیلے بیٹھ کر ویران دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں اکیلا چاند ہوتا تھا جو اس کے
حسن کے آگے بہت ہی ماند ہوتا تھا
فلک پر رقص کرتے ان گنت روشن ستاروں کو
جو ہم ترتیب دیتے تھے تو اس کا نام بنتا تھا
ہم اگلے روز جب ملتے 
تو گزری رات کی ہر بے کلی کا ذکر کرتے تھے
ہر اک قصہ سناتے تھے
کہاں ، کس وقت ، کس طرح سے دل دھڑکا بتاتے تھے
میں جب کہتا ۔۔ کہ جاناں
آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
پر اس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول اٹھتی تھیں
میں جب اس کو بتاتا تھا
کہ میں نے رات کو روشن ستاروں میں تمہارا نام دیکھا ہے
تو وہ کہتی 
"رضی تم جھوٹ کہتے ہو"
ستارے میں نے دیکھے تھے
اور ان روشن ستاروں میں تمہارا نام لکھا تھا
عجب معصوم لڑکی تھی
مجھے کہتی تھی "لگتا ہے کہ اب اپنے ستارے مل ہی جائیں گے"
مگر اس کو خبر کیا تھی 
کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی کہانی میں
محبت کرنے والوں کے
ستارے مل نہیں سکتے


No comments:

Post a Comment