کوئي زنجير
آہن کي چاندي کي روايت کي
محبت توڑ سکتي ہے
يہ ايسي ڈھال ہے جس پر
زمانے کي کسي تلوار کا لوہا نہيں چلتا
يہ ايسا شہر ہے جس
ميں کسي آمر کسي سلطان کا سکہ نہيں چلتا
اگر چشم تماشا ميں ذرا سي بھي ملاوٹ ہو
يہ آئينہ نہيں چلتا
يہ ايسي آگ ہے جس ميں
بدن شعلون ميں جلتے ہيں تو روہيں مسکراتي ہيں
يہ وہ سيلاب ہے جس کو
دلوں کي بستياں آواز دے کر خود بلاتي ہيں
يہ جب چاہے کسي بھي خواب کو تعبير مل جائے
جو منظر بجھ چکے ہيں انکو بھي تنوير مل جائے
دعا جو بے ٹھکانہ تھي اسے تاثير مل جائے
کسي رستے ميں رستہ پوچھتي تقدير مل جائے
محبت روک سکتي ہے سمے کے تيز دھارے کو
کسي جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو
محبت روک سکتي ہے کسي گرتے ستارے کو
يہ چکنا چور آئينے کے ريزے جوڑ سکتي ہے
جدھر چاھے يہ باگيں موسموں کي موڑسکتي ہے
کوئي زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتي ہے
No comments:
Post a Comment