Pages

Sunday, 10 February 2013

رات بھی بیت چلی ہے اب تو


صبح سے نکلا ہوا ہے گھر سے
رات بھی بیت چلی ہے اب تو
جانے کس بیتے ہوئے وصل کے کملائے ہوئے در پہ پڑا ہوگا
جانے کس الجھے ہوئے ہجر کے زانو پہ ذرا ٹیک کے سر
چین سے سویا ہوگا
دل ابھی لوٹا نہیں
صبح سے نکلا ہوا ہے گھر
آگیا ہوگا کسی درد کے بہلاوے میں
اور کسی راہ کے ویران کنارے پہ پڑا خواب بلکتا ہوگا
آتے جانتے ہر اِک مسافر کی طرف
ایک سہمی ہوئی امید سے تکتا ہو گا
سوچتا ہوگا جدائی کی کوئی انت نہیں 


No comments:

Post a Comment