Pages

Sunday, 31 March 2013

کبھی یوں بھی تو ہو


کبھی یوں بھی تو ہو
دریا کا ساحل ہو
پورے چاند کی رات ہو
اور تم آؤ

کبھی یوں بھی تو ہو
پریوں کی محفل ہو
کوئی تمہاری بات ہو
اور تم آؤ

کبھی یوں بھی تو ہو
یہ نرم ملائم ٹھنڈی ہوائیں
جب گھر سے تمہارے گزریں
تمہاری خوشبو چرائیں
میرے گھر لے آئیں

کبھی یوں بھی تو ہو
سونی ہر منزل ہو
کوئی نہ میرے ساتھ ہو
اور تم آؤ

کبھی یوں بھی تو ہو
یہ بادل ایسا ٹوٹ کے برسے
میرے دل کی طرح ملنے کو تمہارا دل بھی ترسے
تم نکلو گھر سے

کبھی یوں بھی تو ہو
تنہائی ہو ،دل ہو
بوندیں ہوں برسات ہو
اور تم آؤ
کبھی تو یوں بھی ہو


No comments:

Post a Comment