Pages

Monday, 1 April 2013

دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی


دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی
جیسے احساں اتارتا ہے کوئی

آئینہ دیکھ کر تسّلی ہوئی
ہم کو اس کے گھر میں جانتا ہے کوئی

پَک گیا ہے شجر پہ پھل شاید
پھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی

پھر نظر میں لہو کے چھینٹے ہیں
تم کو شاید مغالطہ ہے کوئی

دیر سے گونجتے ہیں سناٹے
جیسے ہم کو پکارتا ہے کوئی


No comments:

Post a Comment