Pages

Thursday, 28 March 2013

تمہاری یاد کا بے حد خیال رکھتے ہیں


ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیں
تجھے منانے کا کیسا کمال رکھتے ہیں

تجھے خبر ہے تجھے سوچنے کی خاطر ہم
بہت سے کام مقدرپہ ٹال رکھتے ہیں

کوئی بھی فیصلہ ہم سوچ کر نہیں کرتے
تمہارے نام کا سکہ اچھال رکھتے ہیں

تمہارے بعد یہ عادت سی ہوگئی اپنی
بکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ہیں

خوشی سی ملتی ہے خود کو اذیتیں دے کر
سو جان بوجھ کے دل کو نڈھال رکھتے ہیں

کبھی کبھی وہ مجھے ہنس کے دیکھ لیتے ہیں
کبھی کبھی مرا بے حد خیال رکھتے ہیں

تمہارے ہجر میں یہ حال ہو گیا اپنا
کسی کا خط ہو اسے بھی سنبھال رکھتے ہیں

خوشی ملے تو ترے بعد خوش نہیں ہوتے
ہم اپنی آنکھ میں ہر دم ملال رکھتے ہیں

زمانے بھر سے چھپا کر وہ اپنے آنچل میں
مرے وجود کے ٹکڑے سنبھال رکھتے ہیں

کچھ اس لئے بھی تو بے حال ہوگئے ہم لوگ
تمہاری یاد کا بے حد خیال رکھتے ہیں


No comments:

Post a Comment