Pages

Monday, 1 April 2013

وہ میرا محسن مجھے پتھر سے ہیرا کر گیا


اس کے ہر اک رنگ سے مجھ کو شناسا کر گیا
وہ میرا محسن مجھے پتھر سے ہیرا کر گیا

گھورتا تھا میں خلا میں تو سجی تھی محفلیں
میرا آنکھوں کا جھپکنا مجھ کو تنہا کر گیا

ہر طرف اڑنے لگا تاریک سایوں کا غبار
شام کا جھونگا، چمکتا شہر میلا کر گیا

چاٹ لی کرنوں نے میرے جسم کی ساری مٹھاس
میں سمندر تھا، وہ سورج مجھ کو صحرا کر گیا

ایک لمحے میں بھرے بازار سونے ہو گئے
ایک چہرہ سب پرانے زخم تازہ کر گیا

میں اسی کے رابطے میں جس طرح ملبوس تھا
یوں وہ دامن کھینچ کر مجھ کو برہنہ کر گیا

رات بھر ہم روشنی کی آس میں جاگے عدیم
اور دن آیا تو آنکھوں میں اندھیرا کر گیا


No comments:

Post a Comment