Pages

Tuesday, 19 March 2013

سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی


سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی 
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی 

وہ میری شکل میرا نام بھولنے والی
میری تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہوگی 

اس زمین پہ بھی ہے سیلاب میرے اشکوں سے 
میرے ماتم کی صدا عرش ہلاتی ہوگی

شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پے جلا کے شمعیں 
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی

اس نے سلوا بھی لیے ہونگے سیاہ رنگ لباس
اب محرم کی طرح عید مناتی ہوگی

میرے تاریک زمانوں سے نکلنے والی 
روشنی تجھ کو میری یاد دلاتی ہوگی

دل کی معصوم رگیں خود ہی سلگتی ہوںگی 
جوں ہی تصویر کا کونا وہ جلاتی ہوگی 

روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا 
اپنے بچوں کو کہانی سناتی ہوگی 

No comments:

Post a Comment