Pages

Friday, 29 March 2013

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں



چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی


نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے

تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ھے پیش قدمی سے


مجھے بھی لوگ کہتے ہیں 
کہ یہ جلوئے پرائے ہیں


میرے ہمراہ 
 بھی ہیں رسوائیاں میرے ماضی کی



تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی یادوں کے سائے ہیں


تعارف روگ بن جائے تو اس کو بھولنا بہتر



تعلق بوجھ بن جائے تو اس کو توڑنا اچھا


وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن



اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا


چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں


No comments:

Post a Comment