Pages

Sunday, 31 March 2013

کھڑی ہے دیر سے دہلیز پر وہی آہٹ


سبھی کے پاؤں میں بے سمت بیقراری ہے
تمھارے شہر میں کوئی تو ناگواری ہے

کھڑی ہے دیر سے دہلیز پر وہی آہٹ
وہ جس نے ترکِ تعلق میں شب گزاری ہے

ہمارے بعد بھی آئیں گے لوگ ہم جیسے
ازل سے حرفِ محبت کی بات جاری ہے

اگرچہ رونے اور ہنسنے میں فرق ہے، لیکن
تمھیں تو علم ہے ،دونوں کی ضرب کاری ہے

وگرنہ کون تھا ایسا،
کہ مجال یہ تھی
ہمی نے شوق سے بازی پھر آج ہاری ہے

ہم اپنی آنکھ میں ندیاں پرو کے لائے ہیں
ہمارے پاس یہی ایک وضعداری ہے

کوئی تو مسلہ ہے نا،کوئی تو مسلہ ایسا
کہ چار سوئے عناصر پہ کرب طاری ہے

عجیب لطف و کرم ہے غریب لوگوں پر
تمھارے ہاتھ کی حدت میں غمگساری ہے

کسی نحیف سے پل میں کبھی نہ کام آئے
یہ کیسا عجز ہے،کیسی یہ انکساری ہے

تمھارے حوصلے بے ثمر ٹھرے
ہمارے دل کی فضا اب بھی سوگواری ہے


No comments:

Post a Comment