Pages

Friday, 29 March 2013

مبتلا ہے عذاب میں تتلی


مبتلا ہے عذاب میں تتلی
تھی بہاراں کے خواب میں تتلی

دل کوئی فرطِ غم سے ٹوٹ گیا
مر گئی اک کتاب میں تتلی

آخر اک روز اپنی جان سے گئی
آئینے کے سراب میں تتلی

رات کو اک عجب منظر تھا
ہالہ ماہتاب میں تتلی

دیکھئے آج کس سے ملنا ہو
میں نے دیکھی ہے خواب میں تتلی

آہ، پیوستِ نوکِ خار ہوئی
اپنے عہد شباب میں تتلی

زخم میرے بدن پر ایسے سجے
جیسے شاخِ گلاب میں تتلی

جانے رہتی ہے کس کے غم میں نسیم
ہر گھڑی اضطراب میں تتلی

No comments:

Post a Comment