Pages

Monday, 25 March 2013

ترے بیمار کو آتی نہیں موت



دعا مانگے دل غمگیں کہاں تک
کہوں میں دم بدم آمین کہاں تک

مسلمانوں سے بعض وکیں کہاں تک
کہاں تک اے بت بے دیں کہاں تک

ترے بیمار کو آتی نہیں موت
پڑھے جائے کوئی یٰسین کہاں تک

تڑپنے دو ابھی میں بھی تو دیکھوں
وہ دیتے ہیں مجھے تسکین کہاں تک

مجھے چھوڑیں خدا پر دوست میرے
یہ ہنگامہ سر بالیں کہاں تک

خدا اُس بت کی باتوں کا ہے مشتاق
گیا شور لب شیریں کہاں تک

مرا منہ تھک گیا شکر جفا سے
کروں میں آفریں تحسین کہاں تک

پریشانی سیہ بختوں کی دیکھو
بنے گا طرۂ مشکیں کہاں تک

تصور میں عدو کے تم ہو بیدار
سناؤں قصہ رنگیں کہاں تک

بجا ہے عشق میں بے صبرمیں ہوں
رہے گی آپ کی تمکین کہاں تک

رہے گا مصطفی آباد میں دا غ
غریب و عاجز و مسکین کہاں تک

No comments:

Post a Comment