Pages

Wednesday, 3 April 2013

تم ہنسو تو دن نکلے، چُپ رہو تو راتیں ہیں


تم ہنسو تو دن نکلے، چُپ رہو تو راتیں ہیں
کس کا غم کہاں کا غم سب فضول باتیں ہیں

اے خلوص میں‌تجھ کو کس طرح بچاؤں گا
دشمنوں کی چالیں ہیں، ساتھیوں کی گھاتیں ہیں

تم پہ ہی نہیں موقُوف آج کل تو دنیا میں
زیست کے بھی مذہب ہیں، موت کی بھی ذاتیں ہیں


No comments:

Post a Comment