Pages

Sunday, 7 April 2013

اپنے ہاتھوں کی لکیروں‌میں بسا لے مجھ کو


اپنے ہاتھوں کی لکیروں‌میں بسا لے مجھ کو
میں تیرانصیب ہوں تو اپنا بنا لے مجھ کو

مجھ سے تو پوچھنے آیا وفا کے معنی
یہ تیری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو

تو نے دیکھا نہیں آئینے کے آگے کچھ بھی
خودپرستی میں کہیں تو نہ گنوا لے مجھ کو

کل کی بات اور ہے میں اب سا رہوں یا نہ رہوں
جتنا جی چاہے تیرا آج ستا لے مجھ کو

میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
میں جو ہوں پھول تو جوڑے میں سجالے مجھ کو

خود کو میں بانٹ نہ ڈالوں کہیں دامن دامن
کر دیا تو نے اگر میرے حوا لے مجھ کو

میں کھلے در کے کسی گھر کا ہوں ساماں پیارے
تو دبے پاؤں کبھی آ کے چرا لے مجھ کو


بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیل
شرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو


No comments:

Post a Comment