Pages

Tuesday, 16 April 2013

سرد لمحوں کو مری ذات میں جوڑا نہ کرے


پاس منزل کے پہنچ کر کوئی موڑا نہ کرے 
آدھے رستے میں ہمیشہ مجھے چھوڑا نہ کرے

بھیک کی طرح وہ دیتا ہے رفاقت مجھ کو 
اتنا احسان میری جان پہ تھوڑا نہ کرے

ٹوٹ کر چور اگر ہو گئی جڑنے کی نہیں 
کوئی طعنوں سے انا کو مری پھوڑا نہ کرے

وہ حفاظت نہیں کرتا نہ کرے رہنے دو 
زخم سے میرے مرا درد نچوڑا نہ کرے

برف لمحات میں تنہائی سے ڈر لگتا ہے 
سرد لمحوں کو مری ذات میں جوڑا نہ کرے

چوڑیاں کر نہیں سکتی ہیں تشدد برداشت 
جاتے جاتے وہ کلائی کو مروڑا نہ کرے

میں تیاگ آئی ہوں جس کے لئے سب کو نیناں 
کم سے کم وہ تو مرے مان کو توڑا نہ کرے 


No comments:

Post a Comment