Pages

Sunday, 19 May 2013

مجھ کو مٹی کیا تو نے تو یہ احسان بھی کر



جو بھی قاصد تھا وہ غیروں کے گھروں تک پہنچا
کوئی نامہ نہ ترے در بدروں تک پہنچا

مجھ کو مٹی کیا تو نے تو یہ احسان بھی کر
کہ مری خاک کو اب کوزہ گروں تک پہنچا

تو مہ و مہر لئے ہے مگر اے دستِ کریم
کوئی جگنو بھی نہ تاریک گھروں تک پہنچا

دل بڑی چیز تھا بازارِ محبت میں کبھی
اب یہ سودا بھی مری جان ، سروں تک پہنچا

اتنے ناصح ملے رستے میں کہ توبہ توبہ
بڑی مشکل سے میں شوریدہ سروں تک پہنچا

اہلِ دنیا نے تجھی کو نہیں لوٹا ہے فراز
جو بھی تھا صاحبِ دل ، مفت بروں تک پہنچا

No comments:

Post a Comment